Login
|
Sign Up
Toggle navigation
HOME
Fatawa (
55
)
Aqaid w Imaniyyat (
1
)
Islami Aqaid (
0
)
Adyan-o-Mazahib (
0
)
Firaq-e-Batila (False Sects) (
0
)
Bid'aat-o-Rusumat (
0
)
Taqleed A'imma, Masalik (
0
)
Quran-e-kareem (
1
)
Hadees & Sunnat (
0
)
Dawat & Tableegh (
0
)
Ibadat (
10
)
Taharat (purity) (
4
)
Namaz (Prayer) (
3
)
Juma, Eidain (
1
)
Ahkam-e-Mayyet (
0
)
Rozah (Fasting) (
1
)
Zakat & Sadqat (
0
)
Hajj & Umrah (
1
)
Zabeeha & Qurbani (
0
)
Qasam & Nazar (
0
)
Auqaf, Masajid, Madaris (
0
)
Muamalat (
5
)
Tijaarat (Buisnes) (
2
)
Intrest ,Insurrance (
3
)
Warasat (
0
)
Muaashrat (
4
)
Nikah (Marriage) (
4
)
Talaaq (Divorce) (
0
)
Libas & Lifestyle (
0
)
Akhlaaq & Aadab (
0
)
Ta'leem & Tarbiyat (
0
)
Mutafarriqat (
7
)
Halal & Haram (
3
)
Tasawwuf (
0
)
Seerat & Maghazi (
0
)
Other (
4
)
Recent Fatawa
Article
Ask a Question
معاملات
/
وراثت
India
سوال # :
1013
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ شرع متین درج ذیل مسئلہ کے بارے میں. عبد المجید خاں کی دو بیٹیاں تھیں،انہوں نے اپنی زمین کے بارے میں جو پینتیس بیگھا تھی. یہ وصیت کی تھی کہ چھ ۶ بگھا زمین جو فلاں جگہ پر ہے وہ فلاں مدرسہ مسجد میں دے دینا باقی انتیس ۲۹ بگھا زمین آپس میں دونوں بہنیں تقسیم کر لینا، چونکہ وصیت کا اندراج نہیں ہوا تھا اس لئے انکی وفات کے بعد کل زمین کی مالک انکی بیوی ہو گئیں. اور وقتاً فوقتاً اس کا کچھ غلہ کسی مدرسہ مسجد میں دیا جاتا رہا بعد میں عبد المجید خاں کی بڑی بیٹی نے ابا کی طرف سے ملی ہوئی زمین کا مالک اپنی بیٹی کو بنا دیا اب ان کا داماد چھ بگھا زمین جس کے بارے میں عبد المجید خاں نے وصیت کی تھی اسے لیکر اس کے بدلے میں دوسری جگہ زمین دینا چاھتا ہے جبکہ دونوں جگہ کی قیمت میں کافی فرق ہے. صورتِ مذکورہ میں کیا وصیت کی ہوئی زمین کا رد و بدل درست ہے؟
Published On :
Feb 06, 2019
جواب :
1013
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب وباللہ التوفیق
بشرطِ صحتِ سوال صورتِ مسئولہ میں عبد المجید خاں کی وصیت وصیت بالوقف ہے، پس اگر موصی نے کسی مخصوص زمین کی وصیت کی ہو تو وارثین پر لازم ہے کہ وصیت کو اس کی اصل شکل میں پورا کریں اسلئے مذکورہ زمین کا تبادلہ کسی زمین سے درست نہیں ہےـ ولو قال بعد موتی أو اوصى ان يوقف بعد موته يصح ويكون من الثلث كذا فى التهذيب ( فتاوى هنديه: ج/ ۲ ص/ ۳۶۳) ولو کان الوقف مرسلاً لم یذکر فیه شرط الاستبدال لم یکن له ان يبيعها ويستبدل بها وان كانت ارض الوقف سبخة لا ينتفع بها لان سبيل الوقف ان يكون مؤبداً لا يباع وانما تثبت ولاية الاستبدال بالشرط وبدون الشرط لا تثبت ( البحر الرائق: ج/ ۵ ص/ ۳۴۵)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
بیت المعارف خیرآباد
( اودھ)
Related Question / متعلقہ سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں (۱) زید کا انتقال ہوگیا ہے مرحوم کے وارثین میں والدین، چار بھائ ایک بہن اور ایک بیوی موجود ہیں زید کے کوئی اولاد نہیں ہے اس صورت میں زید کے مال کی تقسیم کس طرح ہوگی (۲) زید نے اپنی زندگی میں LIC کی ایک پالیسی لی تھی اس میں نومنی( یعنی بعد انتقال اس پالیسی کی رقم کی حقدار) اپنی بیوی کو بنایا تھا معلوم یہ کرنا ہے کی زید نے LIC میں جو رقم جمع کی تھی کیا اب اس رقم کی مالک صرف زید کی بیوی ہوگی یا دیگر وارثین بھی حقدار ہونگے. (۳) زید کے والد نے ابھی مکان وغیرہ کی تقسیم اپنی اولاد کے درمیان نہیں کی تھی. تو کیا زید کی بیوی کا اپنے حسر کی غیر منقسم جائداد منقولہ یا غیر منقولہ میں شرعاً کوئی حصہ ہے ؟ اگر ہے تو کتنا؟ اگر نہیں تو زید کی بیوی اگر کورٹ میں مقدمہ دائر کرکے اپنے خسر کی جائداد میں سے کچھ حصہ حاصل کر لے تو شرعاً اس کا کیا حکم ہے ؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں،
Jan 19, 2021
،کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں ہمارے والد کا انتقال ہوگیا والد صاحب کے وارثین میں ایک لڑکا اور آٹھ لڑکیاں ہیں والد صاحب نے جو زمین چھوڑی تھی وہ تیس لاکھ (3000000 ) روپئے کی بیچی گئ ہے ان روپیوں میں ہر وارث کا شرعی حصہ کتنا کتنا ہوگا ؟
Jan 15, 2019
Home
Audio
Al-Quran
Video
Books
Services
Darul-Ifta
Online Darse Nizami
Contact
Live
About Us
Stay Updated
Subscribe for the latest
updates and articles
Your Opinion / Message